میڈیکل سائنس کا فارمولہ بالکل سچا ہے اور اس کی تحقیق اور ریسرچ سوفیصد ٹھیک ہے کہ جو قومیں میٹھا اور گوشت زیادہ استعمال کریں گی ان میں جوش‘ جذبہ‘ لڑائی‘ فساد اور الجھاؤ مسلسل رہے گا۔
آخر صوفی ازم کے جتنے بھی اولیاء‘ صالحین اور بزرگ ہیں وہ پھیکے کھانے‘ سادہ غذائیں‘ لنگر خانے میں استعمال کیلئے آخر کیوں دیتے ہیں؟ وہ صدیوں کے تجربات کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جتنا لذیذ پرتکلف کھانا ہوگا اتنا زیادہ انسان مزید لذتوں کو تلاش کرے گا وہ لذتیں خلوتوں کی ہوں‘ مزید کھانوں کی ہوں‘ گناہوں کی ہوں یا پھر آنکھوں کی لذت‘ کانوں کی لذت‘ گناہوں کا جذبہ دل میں ہو اور اسی کو پانے کی لذت‘ پھر یہ تمام لذتیں اس وقت شروع ہوتی ہیں جب زبان کی لذتیں اختتام تک پہنچتی ہیں۔
اسٹریٹ کرائم‘ یعنی گلیوں میں اور سڑکوں پر موبائل‘ رقم‘ زیورات کی چھینا جھپٹی اور ایک انوکھی واردات جو اس وقت زیادہ شروع ہوچکی ہے کہ خواتین کے سر سے بال مونڈ لینا کیونکہ بال بہت مہنگے بک رہے ہیں اور اس واردات کے کیس میرے پاس بہت آرہے ہیں۔ ہمارے بادشاہ زیادہ سے زیادہ سکیورٹی کے اور حفاظت کے انتظام بڑھا رہے ہیں ان کا عوام پر احسان ہے اور یقیناً ایک بہت اچھا جذبہ ہے لیکن آخر دیکھیں کہ نئی نسل میں یہ جرائم کی شرح کیوں بڑھ رہی ہے؟ اس کی بنیادی وجہ ہمارا دسترخوان اور سوشل میڈیا ہے۔
یقین جانیے! دسترخوان پر جب بیٹھتے ہیں تو مجھے حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم کا ایک قول یاد آجاتا ہے کہ جتنا پرتکلف دسترخوان ہوگا اتنا بدبودار پاخانہ ہوگا۔میرا مشاہدہ ہے کہ جتنا پرتکلف دسترخوان ہوگا اتنا مشکل سے انسان بیت الخلاء سے باہر نکلے گا جسے عام الفاظ میں‘ میں ایک مشہور محاورہ دہرایا کرتا ہوں کہ ’’یااللہ یا نان نکال یا جان نکال‘‘۔
قارئین! یقین جانیے دسترخوان ہمیشہ سادہ اور کشادہ ہونا چاہیے۔ آئیے! آپ کو میں ایک بہترین دسترخوان کا طریقہ بتاتا ہوں جس دسترخوان پر دہی اور کچی سبزیاں کٹی ہوئی ہوں گی جنہیں سلاد کہتے ہیں‘ سمجھ لیں نہ ان کا پیٹ بڑھے گا نہ ویٹ اور نہ انہیں گندی اور بدبودار گیس کا سامنا کرنا پڑے گا کہ جس سے انسان خود بھی پریشان ہو اور دوسرے بھی پریشانی اٹھائیں۔
اپنی نسلوں کو سادہ غذائیں دیں‘ انہیں سادہ لباس‘ سادہ کھانے اور سادہ زندگی کا عادی بنانا پڑے گا کیونکہ ہر طرف مصنوعی زندگی کی ایک ہوا نہیں آندھی چلی ہے‘ آندھی سے ہر شخص نہیں بچ سکتا۔ پچھلے دنوں جاپان اور کوریا میں ایک خطرناک طوفان آیا میں روس آذربائیجان کے سفر پر تھا وہاں ہمارے ساتھ ایک جاپان کے رہائشی تھے وہ بار بار گھر فون کرکے طوفان سے بچنے کی ہدایات دے رہے تھے۔
بس اسی طرح اپنے دسترخوان پر نظر ڈالیں بیمار ہونے کے بعد دلیہ‘ براؤن بریڈ‘ چوکر کے بسکٹ‘ چوکر کی روٹی اگر لینی ہے تو بیمار ہونے سے پہلے نسلوں کو معذور کرنے سے قبل انہیں سادہ غذائیں اور سادہ زندگی پر لے آئیں۔ میں آپ کو یقین سے کہتا ہوں معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم اور نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی جنسی آوارگی ایسے رکے گی آپ سوچ نہیں سکتے۔
اردو ڈائجسٹ ہمارا ایک پرانا اور قدیم رسالہ ہے‘ میں نے بچپن میں وہ پڑھا اور اس سے ہی سیکھا‘ اس میں ایک خاتون محترمہ صغیرہ بانو شیریں صاحبہ رحمۃ اللہ علیہا ایک دن فرمانے لگیں کہ ایک خاتون نے بتایا کہ ہاسٹل میں رہنے والے دو جوان بیٹے گھر چھٹیاں گزارنے آئے تو ان کی چبھتی نظریں گھر کی خادماؤں پر پڑتی‘ ماں نے بھانپ لیں‘ ماں نے صرف اتنا کیا کہ سادہ دالیں بغیر مرچ مصالحہ کے اور سادہ سبزیاں جوانوں کو کھلانا شروع کردیں چند ہی دنوں میں ان میں اعتدال اور ٹھہراؤ پیدا ہوگیا کیونکہ کالج کے ہاسٹل میں انہوں نے جو کھانے کھائے تھے وہی مزاج پیدا ہونا تھا۔
آئیے! وطن عزیز کو تعمیر کرنے میں اپنے دسترخوان کا ساتھ لیں‘ کیونکہ قومیں دسترخوان سے ہی بنتی بگڑتی اور سنورتی ہیں۔ دسترخوان پر توجہ نہ کرنے والے خاندان اور قومیں زمانے کی نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہیں اور بالکل ختم ہوجاتی ہیں اور دسترخوان پر نظر رکھنے والی قومیں ہمیشہ غالب اور فاتح ہوتی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں